آخری ٹھہراؤ — حصہ دوم (ایک سنسنی خیز اور خوفناک اردو کہانی)
پچھلے حصے کا خلاصہ جینا ایک پراسرار مکان میں داخل ہوئی اور اوپر جا کر اُس نے ایک جھولنے والی کرسی دیکھی جو خودبخود ہل رہی تھی… جیسے کوئی ابھی وہاں بیٹھا ہو۔ جینا کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔ وہ ایک لمحے کے لیے رکی، لیکن پھر ہمت جُٹاتے ہوئے کمرے کے اندر قدم رکھا۔ کرسی اچانک رُک گئی۔ کمرے میں خاموشی چھا گئی۔ جینا نے اردگرد نظر دوڑائی دیوار پر ایک پرانا آئینہ لٹکا ہوا تھا، جس پر گرد جمی ہوئی تھی۔ جب اُس نے آئینے میں دیکھا تو اُس کا اپنا عکس نظر نہیں آیا… بلکہ وہاں ایک اجنبی عورت کھڑی تھی جو اُس کو گھور رہی تھی! جینا چیخ مارنے ہی والی تھی کہ اچانک وہ عکس غائب ہو گیا۔ پراسرار ڈائری کمرے کے کونے میں ایک پرانی لکڑی کی میز رکھی تھی۔ جینا نے قریب جا کر دیکھا تو اُس پر ایک ڈائری رکھی تھی۔ ڈائری کے پہلے صفحے پر لکھا تھا: "یہ مکان کبھی میرا تھا… اور جو بھی اس میں داخل ہوگا، وہ کبھی واپس نہیں جا سکے گا۔" جینا کے ہاتھ کانپنے لگے۔ اُس نے باقی صفحات پلٹنے چاہے، لیکن اچانک ڈائری خودبخود بند ہو گئی۔ اُسی وقت پیچھے سے دروازہ زور سے بند ہوا کمرہ اندھیرے میں ڈوب گیا۔ اندھیرے میں...